18

بلوچستان کو سیاسی ، معاشی معاملات میں آئینی حقوق دئیے جائیں

اتحاد اٴْمت کوئٹہ بلوچستان کے زیراہتمام منعقد ہونے والے عظیم الشان امن جرگہ میں بلوچستان بھر سے تعلق رکھنے والی ممتاز مذہبی، سیاسی و قبائلی شخصیات نے شرکت کی۔ مقررین نے بلوچستان میں قیامِ امن، آئینی حقوق، معاشی بہتری اور عوامی فلاح کے حوالے سے مدلل اور بصیرت افروز خطابات کیے۔

جرگے سے سراج الحق، پروفیسر سیف اللہ خالد، پیر سید ہارون علی گیلانی، قاری محمد یعقوب شیخ، مولانا عبدالقادر لوئی، دبیر حسین، سردار محمد افضل تاجک، عبدالہادی کاکڑ، عبدالحق ہاشمی، ملک میرا خان نیازی، میر شاہجہان گرگناڑی، چوہدری شفیق الرحمن وڑائچ، سردار سعود ساسولی، ملک محمد اسلم، ڈاکٹر ہارون، میرشکر خان رئیسانی، ڈاکٹر عبدالرشید، پیر سید حبیب اللہ چشتی، ڈاکٹر نادر خان اچکزئی، میر فیض مری،محترم ثاقب، محمد عبداللہ بلوچ اور حافظ محمد ادریس نے خطاب کیا سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو سیاسی اور معاشی معاملات میں آئینی حقوق دیے جائیں اور فیصلہ سازی کا اختیار صوبے کے منتخب نمائندوں کو سونپا جائے۔

پروفیسر سیف اللہ خالد نے کہاکہ بلوچستان میں بھارت کی جانب سے کی جانے والی دہشت گردی ناقابلِ برداشت ہے، وفاقی حکومت کو چاہیے کہ اس کے خلاف مؤثر اقدامات کرے۔پیر سید ہارون علی گیلانی نے کہا کہ بلوچستان کے تمام راستوں کو کلیئر اور محفوظ بنانا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے تاکہ عوام اور تاجر دونوں امن سے زندگی گزار سکیں۔ قاری محمد یعقوب شیخ نے کہاکہ تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں قبائلی رہنماؤں اور شہری طبقات سے دردمندانہ اپیل کی گئی ہے کہ آئیے اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی پیدا کریں تاکہ ہم سب مل کر پاکستان کے خلاف آنے والے چیلنجز کا منظم اور متفق ہو کر مقابلہ کر سکیں۔

ہم اتحاد کے ذریعے ہی کامیابیاں اور کامرانیاں حاصل کر سکتے ہیں ہم کوئی حجوم نہیں بلکہ ایک امت ہیں آئیے ایک امت بن کر وحدت کے ساتھ اسلام اور وطن عزیز پاکستان کے لیے جدوجہد کریں۔ مولانا عبدالقادر لوئی نے کہاکہ سخت پالیسیوں نے عوام میں بیچینی کو جنم دیا ہے، چیک پوسٹوں پر عوام کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔عبدالہادی کاکڑ نے کہاکہ گوادر سے چمن تک بارڈر بندش سے لاکھوں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں، ان کے لیے باعزت روزگار کا بندوبست کیا جائے۔

عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین شکل اختیار کر چکا ہے، انہیں فی الفور بازیاب کیا جائے تاکہ عوام میں اعتماد بحال ہو۔ڈاکٹر ہارون نے کہاکہ سیاسی آزادیوں پر پابندیاں آئین کے خلاف ہیں، حکومت ان پابندیوں کو ختم کرکے حقیقی جمہوری فضا بحال کرے۔” میر شکر خان رئیسانی نے کہاکہ اغواکاروں، بھتہ خوروں، منشیات فروشوں اور لینڈ مافیا کی سرپرستی بند کی جائے اور ان کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں۔

ڈاکٹر نادر خان اچکزئی نے کہا: “ریکوڈک، گیس اور ساحل سے متعلق تمام معاہدات کو عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ شفافیت قائم ہو اور عوامی اعتماد بحال ہو پیر سید حبیب اللہ چشتی نے کہاکہ بلوچستان کے لیے جو وعدے کیے گئے تھے، آج تک وفا نہیں ہوئے۔ وقت آ گیا ہے کہ حکومت اپنے وعدے پورے کرے۔میر فیض مری نے کہاکہ سی پیک کے منصوبوں کی تفصیلات اور ثمرات بلوچستان کے عوام تک پہنچنے چاہییں تاکہ ترقی یکساں ہو۔

چوہدری شفیق الرحمن وڑائچ نے کہاکہ بلوچستان کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے ایک بااختیار کمیٹی تشکیل دی جائے جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلے۔ حافظ محمد ادریس نے اپنے خطاب میں کہاکہ آؤ ہم سب متحد ہو کر پاکستان کے خلاف چیلنجز کا مقابلہ کریں، کیونکہ اتحاد میں ہی بقا ہے۔ ہم کوئی ہجوم نہیں بلکہ ایک امت ہیںآخر میں جرگہ نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ بلوچستان کو امن و امان کی دولت سے مالا مال کیا جائے کیونکہ اس صوبے کا امن درحقیقت پاکستان کا امن ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں