38

سائنس دانوں نے ’گندم کے کینسر‘ کا حل ڈھونڈ نکالا

چینی سائنس دانوں نے خطرناک ’ییلو رسٹ‘ کے لیے دنیا کی پہلی جینیٹک میپ ٹریکنگ وھیٹ (گندم) ریزِسٹنس متعارف کرا دی۔ ییلو رسٹ ایک فنگل بیماری ہے جو گندم کی پیداوار اور معیار دونوں کو کم کرتی ہے۔

سائنس دانوں کو ملنے والی یہ کامیابی گندم کی زیادہ پائیدار مزاحمت اور کیڑے کش ادویات پر انحصار میں کمی کو ممکن بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

جرنل نیچر جینیٹکس میں شائع ہونے والی تحقیق نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی (NWAFU) اور چائنیز اکیڈمی آف سائنسز انسٹیٹیوٹ آف جینیٹکس اینڈ ڈیویلپمنٹل بائیولوجی کی مشترکہ رہنمائی میں کی گئی۔

پروفیسر کینگ ژینشینگ کے مطابق ییولو رسٹ کو عموماً ’گندم کا کینسر‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تیزی سے بدلتا ہے، ہر پانچ برس میں ایک نیا پیتھوٹائپ بناتا ہے اور سالانہ عالمی سطح پر تقریباً 10 فی صد گندم کے خراب ہونے کا سبب بنتا ہے۔

محققین کی ٹیم نے پانچ برس پر مشتمل تفصیلی تجزیے میں دنیا بھر سے اکٹھا کیے گئے گندم کے 2191 نمونوں کا استعمال کیا گیا۔ اس کے علاوہ متعدد ماحول اور پیتھوجن کی اقسام کے 47 ہزار سے زائد ییلو رسٹ رسپانس ریکارڈز بھی شامل کیے گئے۔

ان سب کا استعامل کرتے ہوئے سائنس دانوں نے ییلو رسٹ مزاحمت کے 431 جگہوں کی شناخت کی اور ان مزاحمتی جینز کا ایک نقشہ تیار کیا۔

ییلو رسٹ مزاحمت سے تعلق رکھنے والے 559 جیز کے بغور مطالعے کے بعد Gene Yr5x، Gene Yr6/Pm5 اور YrKB (TaEDR2-B) نامی تین نئے مزاحمتی جینز کامیابی کے ساتھ کلون کیے جو گندم کی پیداوار کو نقصان پہنچائے بغیر ییلو رسٹ سے مزاحمت فراہم کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں