40

غزہ میں تشدد اور انسانی بحران شدت اختیار کرگیا، مزید 80 فلسطینی شہید

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں بدستور جاری ہیں، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والے حملوں میں کم از کم 80 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 450 سے تجاوز کرگئی ہے، جن میں زیادہ تر عام شہری اور خواتین و بچے شامل ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ان اموات میں وہ 9 فلسطینی بھی شامل ہیں جو انسانی امداد کے انتظار میں تھے۔

اس کے ساتھ ہی غزہ میں غذائی قلت اور پینے کے صاف پانی کی شدید کمی کے باعث مزید 9 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، جس کے بعد بھوک اور پیاس سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 122 تک پہنچ گئی ہے۔

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس صورتحال کو ’’انسانی المیہ‘‘ قرار دیتے ہوئے فوری امدادی کارروائیوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ مل کر غزہ میں حماس کی حکمرانی ختم کرنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کےلیے نئے اقدامات پر غور کررہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے فوجی دباؤ جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کے باعث کئی ماہ سے امدادی سامان لے جانے والے ٹرک خطے میں داخل نہیں ہو پا رہے ہیں۔ اس وجہ سے غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی خوراک، پانی، ادویہ اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت کا شکار ہے۔ عالمی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر امدادی راستے نہ کھولے گئے تو صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں