35

حکومت کا زائرین پر زمینی راستے سے زیارتوں پرپابندی کا فیصلہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ،حسین جعفری

بلوچستان کی اہل تشیع کی جماعتوں کے رہنماوں نے کہا ہے کہ حکومت کا زائرین پر زمینی راستے سے زیارتوں پرپابندی کا فیصلہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے ،حکومتی اقدام سے زائرین میں شدید تشویش پائی جاتی ہے 60 ہزار ویزے جاری کرکے عین وقت پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے امن وامان کو بہانہ بناکر ٹول مٹول سے کام لیا جارہا ہے ہم اعلان کرتے ہیں کہ 90 بسوں پر مشتمل کا قافلہ ایران روانہ ہوگااگر ہمیں روکنے اور نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو تمام تر ذمہ داری صوبائی اور وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔

یہ بات وحدت مسلمین کے نائب صدر علامہ ولایت حسین جعفری اور شیعہ علماء کونسل کے مولانا دبیر حسین نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر ساجد حسین ، خادم حسین سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں اجلاس کے دوران پاکستانی حکام نے زائرین کو سہولیات دینے کی بات کی اور 10 روز بعد وزیر داخلہ نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے زمینی سفر پر پابندی لگادی جس کو زائرین کسی سے قبول نہیں کریں گے آئین تمام مذاہب اور مسالک کو قانونی و مذہبی حق دیتا ہے اس سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

کراچی، پارا چنار سمیت ملک بھرسے قافلے کوئٹہ آنا شروع ہوگئے ہیں زائرین پر پابندی کے فیصلے کو مختلف مذہبی قوم پرست اور دیگر جماعتوں نے مسترد کرکے زائرین کی خدمت اور سبیلیں لگانے کا بیان دیا ہے جس کو ہم سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بسوں کا کرایہ 50 ہزار اور دیگر اخراجات سمیت فی بندہ پر 1 لاکھ 20 ہزار سے زائد خرچہ آتا ہے۔ ہوائی جہاز کا ٹکٹ 2 لاکھ روپے جوکہ غریب زائرین استطاعت نہیں رکھتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی زائرین غیر قانونی طریقے سے ایران، عراق میں غائب نہیںہوتے اگر وہ غائب ہوجاتے ہیں تو یہ وہاں کے حکومت کا کام ہے کہ انہیں واپس ملک بھیج دیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں