محکمہ تعلیم بلوچستان کے زیر اہتمام یورپی یونین اور یونسیف کی فنڈنگ سے محکمہ تعلیم نے ورچول اکیڈمی فور ٹیچر ٹریننگ کا اغاز کیا جس کے تحت اساتذہ اب گھر بیٹھے پیشوانہ تربیت حاصل کر سکیں گے جس میں اساتذہ کی ٹریننگ اور رجسٹریشن کا تمام عمل پروونشل انسٹیٹیوٹ فار ٹیچر ایجوکیشن پائٹ کو دیا گیا ہے، مگر اکنامک انٹیلیجنس یونٹ کی رپورٹ کے مطابق 60فیصد بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس موجود ہی نہیں، جبکہ زہری علاقوں میں جس میں تربت، خضدار، لورالائی، ژوب و دیگر میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے 12 سے 16 گھنٹے موبائل نیٹ موجود نہیں ہوتا۔
اساتذہ کی ٹریننگ تو ان لائن ہو رہی ہے مگر پائٹ نے ان لائن ایڈورٹائزمنٹ کی بجائے مختلف شہر کے بل بورڈز میں لاکھوں کے ایڈورٹائزمنٹ کر دی، یہ زیر نظر تصویر سرینا چوک پر واقع ایک بل بورڈ کی ہے جس کا ہفتے کا کرایہ ڈیڑھ سے دو لاکھ تک ہے، جبکہ پائٹ کا افیشل پیج فیس بک پر موجود ہے جس کی فالونگ بھی ہزاروں میں ہے… ڈائریکٹر پائٹ سے رابطہ کرنے کے باوجود سوالوں کے جوابات نہیں دیے گئے اب سوال یہ بنتا ہے کہ یہ لوگ عوامی پیسے کو اس طرح کیسے ضائع کر سکتے ہیں۔