کوئٹہ کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے منگل کو بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور تنظیم کے دیگر عہدیداران کو مزید 10 روز کے لیے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا، یوں ان کی 3 ماہ سے جاری حراست میں توسیع ہو گئی ہے۔
مارچ میں ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کے دیگر ارکان کو ’سول ہسپتال کوئٹہ پر حملے‘ اور ’عوام کو تشدد پر اکسانے‘ کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، ان گرفتاریوں سے ایک دن قبل ان پر جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس نے کریک ڈاؤن کیا تھا، بلوچ یکجہتی کمیٹی 2018 سے جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم ایک مزاحمتی و سماجی تنظیم ہے۔
ماہ رنگ بلوچ کو کوئٹہ کی ہُدا ڈسٹرکٹ جیل میں پبلک آرڈر برقرار رکھنے کے قانون (ایم پی او) کی دفعہ 3 کے تحت رکھا گیا ہے، یہ قانون حکام کو عوامی نظم و نسق کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے افراد کو بغیر مقدمہ گرفتار رکھنے کا اختیار دیتا ہے۔
ایڈووکیٹ جبران ناصر، جو گزشتہ ماہ ایک کیس میں مہرنگ بلوچ کی وکالت کر چکے ہیں، نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ ’3 ماہ اور 15 دن کی حراست کے بعد آج ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ، بی بو بلوچ، گلزادی، بیبرگ، صبغت اللہ اور عبدالغفار کو اے ٹی سی کوئٹہ میں پیش کیا گیا‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ان تمام افراد کو 10 روزہ پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے، ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کے ساتھ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے جن دیگر منتظمین کو آج انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 10 روزہ پولیس ریمانڈ پر بھیجا ہے، ان میں صبغت اللہ شاہ، بیبرگ بلوچ، غفار بلوچ، گلزادی اور بی بو بلوچ شامل ہیں۔