کراچی کے علاقے لیاری میں گزشتہ دنوں 6 منزلہ عمارت گرنے سے 27 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو گئیں اب اس بلڈنگ سے متعلق بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔
سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی کا کہنا ہے کہ لیاری میں گرنے والی عمارت کو کوئی پرانا ریکارڈ موجود نہیں۔ یہ عمارت 40، 50 سال پہلے جب بنائی گئی تھی تو کوئی منظوری نہیں لی گئی تھی، کیونکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں متاثرہ عمارت کی تعمیر سے متعلق کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ گرنے والی عمارت کے پلاٹ کا نمبر 136 ایل وائی 18 ہے۔ پہلے میڈیا پر گرنے والی عمارت کے پلاٹ کا نمبر دوسرا آ رہا تھا۔ جب مذکورہ عمارت کے پلاٹ کا نیا نمبر سامنے آیا تو اس پر تشویش ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت آج کے اجلاس میں لیاری واقعہ سے متعلق گفتگو ہوئی اور کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ پیش کی جب کہ آج رات تک کمیٹی اس واقعہ کی رپورٹ حتمی پیش کرے گی۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 4 جولائی کی صبح 6 منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے 27 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے تھے۔ مرنے والوں اور زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ عمارت کے ملبے تلے دب کر50 سے زائد رکشوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔