وزارت بحری امور نے کہا ہے کہ گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے) اور ایک چینی کمپنی کے درمیان گوادر بندرگاہ پر سرمایہ کاری بڑھانے کے معاہدے پر اتفاق ہوا ہے۔
پاکستان نے حال ہی میں گوادر بندرگاہ کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے فعال بنانے کی کوششیں تیز کی ہیں، گوادر بندرگاہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل تعمیر ہوئی تھی لیکن اب تک مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکی، جنوری میں حکومت نے نجی شعبے سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنا کارگو گوادر بندرگاہ کے ذریعے روانہ کریں، اور تجارت کے فروغ کے لیے تفصیلی تجاویز طلب کی تھیں۔
وزارت بحری امور کے مطابق’ چین کی ’شننگ انٹرپرائز‘ نے گوادر پورٹ اتھارٹی کے ساتھ ایک مفاہمتی خط (ایل او آئی) پر دستخط کیے ہیں تاکہ گوادر بندرگاہ اور اس کے فری زون میں صنعتی و تجارتی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے، جس سے گوادر کی بطور خطے کے اہم تجارتی اور اقتصادی مرکز کے طور پر بڑھتی ہوئی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔ ’
وزارت بحری امور نے بتایا کہ اس مفاہمتی خط پر ، جو مختلف منصوبوں کا خاکہ پیش کرتا ہے، ’شننگ انٹرپرائز‘ کے یی جیانگ اور وزارت بحری امور کے ایڈیشنل سیکریٹری عمر ظفر شیخ نے دستخط کیے، جبکہ جی پی اے کے چیئرمین نور الحق بلوچ نے تقریب میں آن لائن شرکت کی۔
پریس ریلیز کے مطابق’ ان منصوبوں میں گوادر بندرگاہ کو علاقائی ٹرانس شپمنٹ مرکز کے طور پر ترقی دینا، نئے صنعتی منصوبے شروع کرنا، گوادر فری زون میں موجود سہولیات کو بہتر بنانا اور صنعتوں کی منتقلی شامل ہیں۔’
مزید بتایا گیا کہ چینی کاروباری وفد نے وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری سے ملاقات کی اور گوادر بندرگاہ کی کارکردگی بہتر بنانے کے طریقوں پر بات چیت کی۔
وزیر برائے بحری امور نے اس شراکت داری کو ’گوادر کی اسٹریٹیجک اہمیت کو مضبوط بنانے میں ایک اہم سنگ میل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شننگ انٹرپرائز گوادر بندرگاہ کی صلاحیت کو بڑھا سکتی ہے، غیر ملکی سرمایہ کاری لا سکتی ہے اور اس خطے کی مجموعی اقتصادی ترقی میں کردار ادا کر سکتی ہے۔
وزارت بحری امور کے مطابق’دونوں فریقین نے گوادر بندرگاہ اور فری زون کی سرگرمیوں سے متعلق پاکستان کے قانونی و ضابطہ جاتی نظام کی مکمل پاسداری کا عزم ظاہر کیا۔’
انہوں نے سرمایہ کاری کے مواقع کی نشاندہی، آپریشنل تفصیلات کو حتمی شکل دینے اور باہمی تعاون کے لیے طریقہ کار وضع کرنے پر بھی مسلسل سنجیدہ بات چیت جاری رکھنے کا عہد کیا۔