بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گیس اور بجلی کی شدید قلت نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ گیس کی رات بھر کی لوڈشیڈنگ سے شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں، سرد موسم میں گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں اور بچے بوڑھے سب اذیت میں مبتلا ہیں۔
دوسری جانب کوئٹہ کے مختلف مقامات سے سینکڑوں گیس میٹر چوری ہونے کی اطلاعات ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ میٹر چوری کی وارداتیں اتنی منظم اور عام ہو چکی ہیں کہ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے گیس کمپنی کے اندرونی افراد بھی ان جرائم میں ملوث ہیں یا ان کی ملی بھگت شامل ہے۔
اسی طرح واپڈا کی جانب سے بھی ناانصافی کا سلسلہ جاری ہے۔ دن بھر بجلی غائب رہتی ہے اور اکثر علاقوں میں رات کو سونے کے بعد، یعنی آدھی رات یا فجر کے وقت بجلی آتی ہے – جب اس کی ضرورت کم ترین ہوتی ہے۔ یہ سب کچھ ان جاگیرداروں کے مفاد میں ہو رہا ہے جو دن کو سولر پینل سے استفادہ کرتے ہیں اور رات کو واپڈا کی بجلی سے اپنے مقاصد پورے کرتے ہیں۔
غریب عوام نہ دن کو بجلی استعمال کر سکتے ہیں نہ رات کو آرام کر سکتے ہیں۔ بجلی و گیس جیسی بنیادی سہولیات سے مکمل محرومی نے ان کی زندگی تاریک کر دی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر عوام فریاد لے کر کہاں جائیں؟ اور کیا ریاست ان مظالم کا نوٹس لے گی؟