کسان اتحاد کے صدر نے کہا ہے کہ ملک کے کاشتکاروں کو 2 سال میں گندم کی کاشت کے سلسلے میں 2200 ارب کا نقصان ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کسان اتحاد کے صدر خالد محمود کھوکھر نے آج اتوار کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملکی زراعت 100 فی صد زبوں حالی کا شکار ہو چکی ہے، اور کاشتکار کے حالات بدتر ہو چکے ہیں۔
خالد محمود کھوکھر نے کہا کسان نئی فصلوں کے لیے سرمایہ نہیں رکھتا، حکومت کی پالیسیوں سے فصلوں کی قیمت نہیں مل رہی ہے، اور کاشتکار کو دو سال سے گندم کا مناسب ریٹ نہیں ملا ہے، جس کی وجہ انھیں 2 ہزار 200 ارب کا نقصان ہو چکا ہے۔
کسان اتحاد کے صدر نے سوال اٹھایا کہ حکومت کی جانب سے جو زرعی پیکجز بنائے گئے تھے ان کے نتائج کہاں ہیں؟ ہماری تو زرعی ایکسپورٹ میں واضح کمی آ گئی ہے، اور کاشتکار کپاس کی بوائی کے لیے سرمایہ بھی نہیں رکھتا۔
خالد محمود کھوکھر نے برآمدات کی صورت حال کے حوالے سے بتایا کہ چاول کی ایکسپورٹ 6 ماہ میں 11 فی صد کم ہوئی، اور تمام فصلوں کی ایکسپورٹ میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
دوسری طرف ملک میں چینی کی قلت کا بحران بھی شدت اختیار کر گیا ہے، چھاپوں کے بعد دکانداروں نے چینی فروخت بند کر دی، جن پر چینی کی سرکاری ریٹ سے زائد ریٹ پر فروخت پر جرمانے عائد کیے گئے ہیں، تاہم تاجران کا کہنا ہے کہ ہول سیل مارکیٹ میں چینی کا ریٹ 170 سے 176 روپے کلو ہے، دکان دار 176 روپے چینی خرید کر 170 میں کیسے فروخت کر سکتے ہیں۔