35

بلوچستان اسمبلی اجلاس ، چار مسود ہ قانون منظور

بلوچستان اسمبلی نے خواتین کوکام کی جگہ پرہراسگی سے متعلق ترمیمی مسودہ قانون سمیت چار مسودہ قانون منظور کرتے ہوئے بلوچستان فارنزک سائنس ایجنسی کاترمیمی مسودہ قانون متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا، پشین کی تحصیل حرمزئی میں رورل ہیلتھ سینٹر کو تحصیل ہیڈکوارٹرکا درجہ دینے سے متعلق توجہ دلاو نوٹس نمٹا دیا گیا،وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کسی شمالی اور جنوبی بلوچستان کو نہیں مانتے ،

جب تک خواتین اور مرد مل کر کام نہیں کریں گے، تب تک ترقی ممکن نہیں، خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے تحفظ کے مسودہ قانون کی منظوری خوش آئند ہے،

یہ دراصل ہمارے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم خواتین کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں ہر ممکن تحفظ فراہم کریں گے، بل سے خواتین خود کو محفوظ تصور کریں گی، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر کو 40 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ کی صدرات میں شروع ہوا،

اجلاس میں صوبائی مشیر محکمہ ترقی نسواں ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے تحفظ کا مسودہ قانون مصدرہ 2025ء مسودہ قانون نمبر 16 مصدرہ 2025 کو مجلس کی سفارشات کے بموجب منظوری کے لئے پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے مسودہ قانون کی منظوری پر حکومت و اپوزیشن ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل خواتین کو حراساں کیے جانے کے واقعات کے سدباب میں معاون ثابت ہوگا، اس بل سے خواتین خود کو محفوظ تصور کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک معاشرہ کی ترقی میں خواتین اور مرد مل کر کام نہیں کریں گے تب تک ترقی ممکن نہیں۔ انہوںنے کہا کہ ایک ایسا بل منظور کیا گیا جو خواتین کے لیے ان کے کام کی جگہ پر سیکورٹی، اعتماد اور حوصلہ افزائی کی فضا پیدا کرے گا، بلوچستان حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ترقی تبھی ممکن ہے جب خواتین کو برابری کے مواقع، تحفظ اور عزت دی جائے

یہ بل دراصل ہمارے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم خواتین کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں ہر ممکن تحفظ فراہم کریں گے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے بلوچستان ہیلتھ انسٹیٹوشیز اصلاحات کا مسودہ قانون 2025ء مسودہ قانون نمبر 20 مصدرہ 2025ء کو مجلس کی سفارشات کے بموجب منظوری کے لئے پیش کیا جیسے ایوان نے منظور کرلیا۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے تجویز دی کہ مجلس کی رپورٹ میں بورڈ میں سیاست دانوں کو شامل کیا گیا ہے

سیاست دانوں کو اس سے دور رکھا جائے تو بہتر ہوگا، بورڈ میں پروفیشنل اور ٹیکنوکریٹس شامل کئے جائیں تاکہ اس میں مزید بہتری آسکے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے بلوچستان انسٹیٹوٹ آف چائلڈ ہیلتھ سروسز کوئٹہ کا مسودہ قانون مصدرہ 2025ء مسودہ قانون نمبر 22 مصدرہ 2025 کو مجلس کی سفارشات کے بموجب منظوری کے لئے پیش کیا جیسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے بلوچستان میٹریل اینڈ پیرینٹیل ڈیتھ سرویلنس اینڈ رسپانس کا مسودہ قانون مصدر 2025 (مسودہ قانون نمبر 23 مصدرہ 2025) کو مجلس کی سفارشات کے بموجب منظوری کے لئے پیش کیا، جیسے ایوان نے منظور کرلیا۔ اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، محکمہ سماجی بہبود اور محکمہ کیو ڈی اے سے متعلق سوالات کے جوابات آنے پر نمٹادیئے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے ایک سوال کے جواب میں شمالی اور جنوبی بلوچستان الفاظ استعمال کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے سوال کیا کہ شمالی اور جنوبی بلوچستان کیا ہے، شمالی اور جنوبی زون کا لفظ استعمال کیا جانا چاہیے بلوچستان میں کسی شمالی اور جنوبی کو نہیں مانتے، اجلاس میں صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلیدی نے بلوچستان فرانزک سائنس ایجنسی کا (ترمیمی مسودہ قانون مصدرہ 2025ء (مسودہ قانون نمبر 29 مصدرہ 2025 کو ایوان میں کیا جسے ڈپٹی اسپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی رولنگ دی۔اجلاس میںجمعیت علماء اسلام کے رکن سید ظفر علی آغا نے وزیر صحت کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ضلع پشین کی تحصیل حرمزئی میں واقع رول ہیلتھ سینٹر کو اب تک تحصیل ہیڈ کوارٹر کا درجہ نہ دینے کی کیا وجوہات ہیں حالانکہ تحصیل حرمزئی کی آبادی تقریباً ایک لاکھ 47 ہزار 8سو 44 نفوس پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے علاقے کے عوام کو علاج معالجے کی بابت سخت مشکلات درپیش ہیں، انہوں نے استفسار کیا کہ محکمہ صحت تحصیل حرمزئی رول ہیلتھ سینٹر کو کب تک تحصیل ہیڈ کوارٹر کا درجہ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ کی یقین دہانی پر ڈپٹی اسپیکر نے توجہ دلاو نوٹس نمٹائے جانے کی رولنگ دی۔ اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر نے جماعت اسلامی کے رکن مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی عدم موجودگی پر ان کا گوادر کو ایران کی جانب سے سو کی بجائے دس میگاواٹ بجلی فراہم کرنے سے متعلق توجہ دلاو نوٹس آئندہ اجلاس تک موخر کردیا، بعد ازاں اسمبلی کا اجلاس جمعرات 31جولائی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔جمعیت علماء اسلام کے رکن اصغر علی ترین نے نکتہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ کیسکو نے زرعی ٹیوب ویلوں کے نام پر آبنوشی کے لئے ٹیوب ویلوں کے کنکشن بھی کاٹ دئیے گئے ہیں جس سے پانی کی قلت ہوگئی ہے،

مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ بلوچستان میں بمشکل پانچ چھ گھنٹے بجلی مل رہی ہے، کیسکو چیف کو بار بار بلایا جاتا ہے مگر ہوتا کچھ نہیں، جمعیت علماء اسلام کے رکن غلام دستگیر بادینی نے کہا کہ بلوچستان میں کہیں بھی چار گھنٹے سے زائد بجلی نہیں دی جارہی ہے، کیسکو چیف کو اسمبلی طلب کیا جائے، پیپلز پارٹی کے رکن صمد گورگیج نے کہا کہ کیسکو چیف کو پہلے بھی تین مرتبہ اسپیکر چیمبر طلب کیا گیا ماسوائے یقین دہانیوں کے عملی طور پر کچھ نہیں ہوا، اس سلسلے میں موثر عملی اقدام کرنے کی ضرورت ہے،پیپلز پارٹی کے رکن حاجی علی مدد جتک نے کہا کہ دو ماہ پہلے بھی کیسکو چیف کو اسپیکر چیمبر میں طلب کیا گیا تھا اس کے بعد سے کوئٹہ میں صورتحال میں کچھ بہتری آئی ہے مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں رات دس بجے کے بعد گیس نہیں ہوتی سریاب میں لوگوں کو ہزاروں روپے کے بل بھجوائے جارہے ہیں ایک شخص جس کی تنخواہ 20 ہزار روپے ہے اس کو 70 ہزار روپے کا بل بھیجا جاتا ہے، انہوں کے کہا کہ کیسکو چیف کے ساتھ ساتھ جی ایم سوئی سدرن گیس کمپنی کو بھی طلب کیا جائے، اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے کیسکو چیف اور جی ایم سوئی سدرن گیس کمپنی کو اسپیکر چیمبر طلب کرنے کی رولنگ دی۔ صوبائی وزیر منصوبہ بندی وترقیات میر ظہور بلیدی نے بلوچستان لیویز فورس کا مسودہ قانون مصدرہ 2025 (مسودہ قانون نمبر 28 مصدرہ 2025) ایوان میں پیش کیا۔ ڈپٹی اسپیکر نے مسودہ قانون متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی رولنگ دی۔ اس موقع پر بلوچستان اسمبلی میں عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ لیویز فورس کو ختم کرنے کے خلاف ہیں، لیویز کو ختم کرنے کی بجائے برقرار رکھا جائے لیویز فورس کی جدید تربیت کا اہتمام کیا اور لیویز کو پولیس کے مساوی تنخواہیں دی جائیں۔ جمعیت کے رکن زابد علی ریکی نے کہا کہ بلوچستان حکومت لیویز سے متعلق عدالت کے فیصلے کے برعکس اقدامات کررہی ہے، بیک جنبش قلم لیویز کو پولیس میں ضم نہ کیا جائے۔

صوبے کے کئی اضلاع میں لیویز اہلکار احتجاج پر ہیں ان کا موقف ہے کہ وہ استعفیٰ دیں گے لیکن پولیس فورس میں شامل نہیں ہوں گے۔ صوبائی وزیر منصوبہ بندی وترقیات میر ظہور بلیدی نے کہا کہ یہ بل اصلاحات اور لیویز کی پیشہ ورانہ مہارت میں اضافہ کیلئے ہے بل قائمہ کمیٹی کے پاس جارہا ہے وہاں پارلیمانی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے وہ اپنی تجاویز وہاں جاکر دیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں