28

خلا سے واپسی پر خلانوردوں میں بینائی کے شدید مسائل کا انکشاف

لانوردوں کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے اپنا مشن مکمل کر کے لوٹنے پر بینائی میں تبدیلی واقع ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ طویل مدتی مشن پر گئے تقریباً 70 فی صد خلانورد اس مسئلے کا شکار ہوتے ہیں۔

تاہم، امریکی خلائی ادارے ناسا کے سائنس دان یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خلا میں وزن کا کم ہونا کس طرح ہماری دیکھنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔

اس مسئلے کی نشان دہی ڈاکٹر سارہ جانسن نے پہلی بار خلائی اسٹیشن سے اپنے چھ ماہ کا مشن مکمل کر کے لوٹنے پر کی۔ انہوں نے بتایا کہ لانچ سے قبل جو تحریر ان کو بالکل صاف نظر آتی تھی، وہ بعد میں دھندلی نظر آنے لگی۔

یہ مسئلہ صرف سارہ کے ساتھ ہی پیش نہیں آیا بلکہ خلانورد مسلسل بنیادوں پر پڑھنے میں مشکل، دور کی دھندلی نظر اور بینائی میں دیگر تبدیلیاں بتاتے ہیں جو کہ ان کے زمین پر واپس آنے کے برسوں بعد تک انہیں متاثر کرتی ہیں۔

اس کیفیت کو اسپیس فلائٹ ایسوسی ایٹڈ نیورو-اوکیولر سنڈروم یا SANS کہا جاتا ہے اور یہ طویل مدتی خلائی مشن کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک صحت کا مسئلہ بن گیا ہے۔ پٹھوں کی کمزوری جیسے مسائل کے برعکس بینائی میں تبدیلی مستقل ہو سکتی ہے۔

اس مسئلے کی وجہ مائیکرو گریویٹی معلوم ہوتی ہے۔ زمین پر کشش ثقل مسلسل فلوئڈز کو ہمارے جسم میں نیچے کی جانب کھینچتی ہے۔ خلا میں فلوئڈز جسم میں پھیل جاتے ہیں اور چہرے کے سوجنے اور کھوپڑی کے اندر دباؤ کے بڑھنے کا سبب بنتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں