31

زیارت میںمقامی افراد کی زمینوں کو کسی بھی صورت الاٹ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ،نواب ایاز جوگیزئی

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء اور اولسی جرگہ کے کنوینئر نواب محمد ایاز خان جوگیزئی نے زیارت میںمقامی افراد کی زمینوں کو کسی بھی صورت الاٹ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے حکومت فوری طور پر الاٹ کی گئی 1لاکھ77ہزار ایکڑ اراضی کے انتقال کو منسوخ کرے بصورت دیگر ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔

یہ بات انہوں نے پیرکوپشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنمائوں عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، کبیر افغان اور اولسی جرگے کے عہدیداروں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ نواب ایاز جوگیزئی نے کہا کہ 20 جولائی کو اولسی جرگہ منعقد کیا گیا جس میں حکومت کی جانب سے زیارت کی لاکھوں ایکڑ اراضی کے انتقالات کے حوالے سے مختلف فیصلے کئے گئے انہوں نے کہا کہ انگریزی دور حکومت کے چیف کمشنر صوبہ برٹش بلوچستان کے 1880میں قائم شدہ ضلع تل چوٹیالی جس میں شامل (ضلع سبی، ضلع ہرنائی، ضلع دکی، ضلع زیارت)تھے اور اس کے بعد سن 1900میں ضلع سبی کی تشکیل ہوئی تھی جس میں ضلع ہرنائی اور ضلع زیارت شامل تھے۔

ضلع تل چوٹیالی کے قبائلی سرداروں، قبائلی ملکوں، قبائلی خانان اور دیگر قبائلی معززین کی مشاورت سے محکمہ جنگلات کو جنگلات اور جنگلی حیات کے فروغ او ر تحفظ کے لیے انتہائی قیمتی قدرتی جنگلات اور جنگلی حیات کی حفاظت کے لیے نوٹیفکیشن جاری ہوتے رہے جس میں قیمتی جنگلات اور اس کی قیمتی زمینوں کے مالک وہاں کے لوکل قبائلی عوام تھے اور انہیں ان جنگلات میں مال چرائی، ضرورت کی خشک لکڑی، گھر بسانے اور زمینوں کو زراعت کے لیے استعمال میں لانے کی مکمل اجازت تھی اور 1892سے لیکر آج تک ہمارے عوام یہ حق استعمال کرتے چلے آئے ہیں اور 4جون 2025کو جس بھونڈے انداز میں ضلع زیارت اور ضلع ہرنائی کے قبائلی عوام کے جنگلات اور قیمتی زمینوں کا انتقال ہوا اور دونوں اضلاع میں ہمارے عوام کو حق ملکیت سے غیرآئینی اور غیر قانونی طور پر محروم کرنے کی گہری سازش کی گئی جس کا تدارک ہم سب پر فرض ہے اورجب تک غیر آئینی وغیر قانونی انتقالات کی منسوخی نہیں ہوتی ہمارے عوام کی عوامی جدوجہد جاری رہیگی۔

انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے نام نہاد نمائندوں اور حکمرانوں نے آئین کی پامالی عدلیہ کی بے توقیری اور میڈیا کا گلہ گھونٹ کر مائنز و منرلز ایکٹ میں ترامیم کیں تاکہ وسائل کو لوٹا جاسکے اور فارم 47کے حکمرانوں کی کرپشن ، بدعنوانی، بدانتظامی، چوری، ڈکیتی، رشوت خوری ،لوٹ کھسوٹ جاری ہے قومی شاہراہیں سفر کیلئے محفوظ نہیں عوام کا کوئی پرسان حال نہیں غیر منتخب حکمران اور ارباب اختیار عوام کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہے اور صوبے میں دہشت گردی بد امنی ، ڈکیتی تواتر کے ساتھ جاری ہے اور جنوبی پشتونخوا میں اداروں کے کارڈ ہولڈرز کے ذریعے بدامنی، چوری، ڈکیتی کی وارداتیں جاری ہیں۔

اور ان وارداتوں میں ملوث کوئی ملزم یا مجرم نہیں پکڑا جاسکا جس کی وجہ انہیں حکومتی آشیر باد حاصل ہے۔ ہمیں ملک میں نئے شفاف غیر جانبدارانہ انتخابات کے ذریعے عوام کے ووٹوں سے منتخب پارلیمنٹ کا انتخاب اور اسی طرح غیر منتخب صوبائی اسمبلیوں اور ان کے ذریعے قائم نام نہاد حکومتوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ ملک کے 26 کروڑ عوام بد امنی، بے روزگاری، مہنگائی اور آئے روز کے گیس ، بجلی کے بلوں میں اضافے کی وجہ سے پریشان ہیں۔

اور پینے کے صاف پانی سے بھی محروم ہیں۔ اس لئے عوام کو متحد ہوکر حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے صحت افزاء مقام زیارت اور ہرنائی کے عوامی جرگوں کے نمائندوں کے ساتھ آئندہ کا احتجاجی لائحہ عمل طے کیا جائے گا اور زیارت اور ہرنائی میں انتقالات کی جانے والی اراضی کے فیصلوں کے خلاف عدالت میں ان کی منسوخی کیلئے رٹ پٹیشن دائر کریں گے زیارت کی طرح ہرنائی میں بھی احتجاجی مظاہرہ اور جلسہ کیا جائے گا۔

اور زیار کے عوامی جرگے میں سیاسی جمہوری پارٹیوں قبائلی عمائدین کا 11 اگست کو زیارت میں اجلاس منعقد کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زیارت میں 1 لاکھ 77 ہزار ایکڑ اراضی کا انتقال کیا گیا انہوں نے کہا کہ حالات کو خراب کرکے اس طرح غیر مقامی لوگوں کو زمینیں الاٹ کی جارہی ہے اور آئی ایم ایف سے لئے جانے والے اربوں ڈالر کے قرضوں کا آج ہر پاکستانی ساڑھے 3 لاکھ روپے کا مقروض ہے جبکہ ان قرضوں سے بلوچستان میں ایک فٹ موٹر وے نہیں بنائی گئی ہمارے پہاڑوں اور زمین میں چھپی ہوئی معدنیات نکالنے کی ضرورت ہے ہمارے پاس وسائل نہیں ہم اپنے وسائل کو نکالنے کی اجازت نہیں دیں گے بلوچوں کی طرح ہم بھی مزاحمت کریں گے کیونکہ یہ ہمارے وسائل ہیں اگر انہیں جدید مشینری اور کانکنی سے نکالنا ہے تو ہمارے ساتھ عالمی قوانین کے مطابق طے کرنا ہوگا کہ علاقائی ، ضلعی اور صوبائی سمیت وفاق کا کیا حصہ ہوگا اس کے بعد ہی ہم اپنے وسائل نکالنے کی اجازت دیں گے۔

اس موقع پر عبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ ملک بھر میں قدرتی جنگلات کے حوالے سے نیشنل پارک کو زمین الاٹ کی گئی جس طرح ہزار گنجی پارک ہے اور 1890ء میں چوتیر میں الاٹمنٹ کی گئی اس وقت ضلع میں چوتیر ، ہرنائی ، زیارت ، دکی شامل تھے ہمارے پاس 1952ء کے نوٹیفکیشن ہیں اور جس طرح آج زمینوں کے انتقالات کئے جارہے ہیں یہ اختیار ریونیو اور فاریسٹ کو نہیں بے دریغ طریقے سے ہماری زمینوں پر قبضہ کرکے ہمیں اپنی آبائی زمینوں سے بے دخل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس کی ہم اجازت نہیں دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں