بلوچستان اسمبلی نے ڈیگاری کے علاقے میں مرد اور عورت کے قتل کی مذمتی قرار داد منظور کرلی ، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے معاملے پر پیش رفت کا جائز ہ لینے کے لئے حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کردی ۔ منگل کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ویمن پارلیمانی کاکس کی ارکان کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ نے صوبائی وزراء و ارکان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی، ڈاکٹر ربا بہ خان بلیدی، شہناز عمرانی، شاہدہ روف فرح عظیم شاہ،سلمی بی بی، ام کلثوم اور صفیہ بی بی کی مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاہ کہ یہ ایوان گزشتہ دنوں کوئٹہ کے نواحی علاقے مارگٹ میں غیرت کے نام پر ایک معصوم اور نہتے جوڑے ( مرد اور عورت) کے بہیمانہ قتل کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
یہ دل ہلا دینے والا واقعہ ان واقعات میں سے ایک ہے جہاں ایک بے گناہ خاتون کو ایک بار پھر نام نہاد غیرت کے نام پر قتل جیسے نہایت فسوس ناک قابل مذمت عمل کا شکار ہونا پڑا۔ جو کہ ایک نا قابل قبول اور شرمناک عمل ہے۔ یہ کسی ایک عورت کی جان کا نقصان نہیں بلکہ پورے معاشرے کے امن وسکون پر حملہ ہے۔واضح رہے کہ غیرت کے نام پر قتل کا کسی بھی صورت میں بلوچ قومی ثقافت کسی صوبائی یا قومی روایت کسی سماجی یا مذہبی روایت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ غیر انسانی عمل قانون اور سماجی واخلاقی اصولوں کے سراسر منافی ہے۔ ایسے واقعات کا بار بار پیش آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا معاشرہ غیرت کے نام پر تشدد جیسے خطرناک رجحان میں مبتلا ہے۔ کسی بھی فرد یا گروہ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ خود کو منصف ، جیوری اور جلا د کے طور پر پیش کرے انصاف صرف ریاست کی ذمہ داری ہے لہذا یہ ایوان مذکورہ بالا واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ جو عناصر اس سفا کا نہ عمل میں ملوث ہیں ان مجرموں کو فی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے تا کہ آئیندہ کوئی بھی اس قسم کی گھناونی حرکت کی جرات نہیں کر سکے۔
قرارداد پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ اس قرارداد کو ایوان کی مشترکہ قرارداد قرار دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن ملکر ایک کمیٹی بنادیں یہ کمیٹی اس کیس کی نگرانی کرتی رہے۔جمعیت علماء اسلام کی رکن شاہدہ رئوف نے کہا کہ کچہری لگا کر فیصلے دینے کا کسی کو حق نہیں ہے جب عدالتیں ہیں وہاں قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیناچاہیے ، قبائل کی دشمنیاں بھی جرگوں کے ذریعے ختم ہونا چاہیے قبائلی دشمنی میں بھی مرد ہی مرتے ہیں ۔
صوبائی وزیر راحیلہ حمید خان درانی نے کہا کہ مرد اور عورت کا قتل افسوس ناک واقعہ ہے 21 ویں صدی میں بھی ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں یہ واقعہ ہماری آنکھوں کھولنے کیلئے کافی ہے ،کسی کو حق نہیں ہے کہ وہ کسی کو قتل کرے، وزیراعلیٰ کی مشیر مینا مجید نے کہا کہ روایات کے امین صوبے میں ایسے واقعات افسوس ناک ہے، صوبے کی تمام خواتین ان واقعات کی مذمت کرتی ہیں ہماری حکومت نے سردار کو گرفتار کرکے مثال قائم کی ہے کسی کو سافٹ کارنر نہیں دیا جائے گا ،بخشا نہیں جائے گا خواتین سے متعلق فرسودہ روایات کاخاتمہ کیا جائے ۔
حق دو تحریک کے رکن مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ میں مرد اور عورت کے قتل کی مذمت کرتا ہوں، ہمارا دین غیرت مند مذہب ہے، کسی کو ہماری چادر وچاردیواری کی پامالی کی اجازت نہیں۔ بی اے پی کی رکن فرح عظیم شاہ نے کہا کہ ہم اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیںکسی کو ریاست کے اندر ریاست بنانے کی اجازت نہیں دیں گے بعدازاں بلوچستان اسمبلی نے مرد اور عورت کے قتل کے واقعہ کے خلاف مشترکہ مذمتی قرارداد منظور کرلی جس کے بعد اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 25 جولائی کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا ۔