35

پاکستان پی ٹی آئی احتجاجی تحریک چلانے پر کنفیوژن کا شکار ہوگئی

پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) احتجاجی تحریک چلانے پر کنفیوژن کا شکار ہوگئی، متضاد اعلانات اور اختلافی بیانات نے معاملہ دھندلا دیا۔

5 اگست کی بات حتمی ہے یا 90 دن کی تحریک چلانے کے دعوے صحیح ہیں؟ پارٹی رہنماؤں کے متضاد بیانات سامنے آگئے۔

پہلے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے 5 اگست کی کال سامنے آئی تھی تو پھر2 روز پہلے وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور نے 90 دن کی تحریک چلانے کی بات کی۔

منگل کو پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما بیرسٹر علی ظفر نے بھی کنفیوژن کی تصدیق کی اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہونے کی کڑیاں بھی سازش سے جوڑ دیں۔

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمران خان کا پیغام کچھ اور تھا ، پارلیمانی کمیٹی میں کچھ اور باتیں آئیں ، ان کے پاس کوئی واضح بات نہیں۔

دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے 90 دن کی بات پارلیمینٹرینز کی سیاست سے جوڑ دی۔

لیکن پھر پارٹی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے دو ٹوک انداز میں علی امین گنڈاپور کی تاریخ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ صرف بانی پی ٹی آئی کی چلے گی ، کوئی 90 روز نہیں ۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں سلمان اکرم راجا کا کہنا تھاکہ ہانی پی ٹی آئی نے جو تاریخ دی ہے وہی رہے گی، کوئی 90 دن معنی نہیں رکھتا، میں جو بات کر رہا ہوں ٹھیک کر رہا ہوں، کسی میں ہمت ہے میری بات رد کرنے کی تو میں اسے دیکھ لوں گا، تمام گفتگو بیوقوفانہ کی گئی، اگر اس کے بعد کوئی بات ہوئی تو تادیبی کاروائی کریں گے۔

علاوہ ازیں چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں ، غلط فہمیاں ہوجاتی ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں