چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی کی زیرصدارت سپریم کورٹ کوئٹہ برانچ میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں بارز اور لاء کمیشن کے روابط پر غور کیا گیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی نے سپریم کورٹ کوئٹہ برانچ میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی، جس میں بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس روزی خان اور بلوچستان ہائیکورٹ کے رجسٹرار، سپریم کورٹ بار، پاکستان بار اور بلوچستان بار کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں وفاقی و صوبائی محکموں، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ حکام بھی شریک ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے بارز کے کردار کو سراہا اور روابط مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فنڈز موجود ہیں مگر بارز و ضلعی عدلیہ تک مؤثر استعمال نہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہر صوبے میں لاء کمیشن کا سینئر نمائندہ تعینات کیا جائے گا، نمائندے ہائی کورٹس میں بیٹھ کر بارز سے رابطے میں رہیں گے، اور ضلعی منصوبوں کی نگرانی اور مقامی ترجیحات کا جائزہ لیں گے۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بارز منصوبے ضلعی ترقیاتی کمیٹیوں کو پیش کر سکیں گی، اور ترقیاتی محکمے وسائل کا دہرا استعمال روکنے میں مدد دیں گے۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے بارز کو اصلاحات میں فعال کردار ادا کرنے کی تاکید کی اور وفاقی سہولیات کی منظم فراہمی کیلئے ہم آہنگی پر زور دیا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ صوبائی محکمے کمیشن نمائندوں سے قریبی رابطے میں رہیں، چیف جسٹس نے پسماندہ اضلاع میں بجلی، اور ڈیجیٹل سہولتوں کی کمی پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے مفت قانونی نمائندگی پروگرام کے آغاز کا اعلان کیا اور کہا کہ غریب سائلین کو عدالتوں میں ریاستی خرچ پر وکیل فراہم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وکلا کو 50 ہزار تک معاوضہ ضلعی کمیٹی کے ذریعے ملے گا، بارز وکلا کو ضلعی و اعلیٰ عدالتوں کے لیے نامزد کر سکیں گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بار ممبران سی ایل ای پروگرامز سے فائدہ اٹھائیں، اور بارز سی ایل ای رابطے کیلئے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی فوکل پرسن نامزد کریں،۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے تربیتی کیلنڈر بارز میں وسیع پیمانے پر تقسیم کرنے کی ہدایت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں این جے پی ایم سی فیصلوں سے بھی شرکاء کو آگاہ کیا گیا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ بار نمائندگان کے خدشات کراچی میں ہونے والے اگلے اجلاس میں زیر بحث آئیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے وکلا کو درپیش چیلنجز پر اظہارِ ہمدردی کیا۔
دریں اثنا صدر ہائیکورٹ بار بلوچستان نے بتایا کہ حکومت بلوچستان نے خواتین وکلا کو 100 اسکوٹیز دیں، ہائی کورٹ بار میں ڈیجیٹل لائبریری اور شٹل سروس فراہم کی گئی، اور وکلا کے لیے 100 ایکڑ پر ہاؤسنگ اسکیم دی گئی۔